ایک سفر میں یا ایک احرام سے کتنے عمرے کر سکتے ہیں؟ مکمل شرعی رہنمائی

شرعی رہنمائی دارالافتاء کے مطابق
عمرہ ایک عظیم سنت اور روحانی عبادت ہے جو بندے کو اللہ کے گھر کے قریب کر دیتی ہے۔ اکثر لوگ جب حج یا عمرہ کے لیے جاتے ہیں تو ان کے دل میں ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ عمرے کیے جائیں۔
اس حوالے سے دو اہم سوالات پیدا ہوتے ہیں۔
کیا ایک ہی سفر میں کئی عمرے کیے جا سکتے ہیں؟
کیا ایک ہی احرام سے متعدد عمرے کیے جا سکتے ہیں؟
یہاں ان دونوں سوالات کا شریعت کی روشنی میں واضح جواب دیا جا رہا ہے۔
ایک سفر میں ایک سے زیادہ عمرے کرنا ❖
ایک ہی سفر میں ایک سے زیادہ عمرے کرنا جائز ہے۔ اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران ایک عمرہ کرنے کے بعد دوبارہ عمرہ کرنا چاہے تو وہ حرم کی حدود سے باہر جا کر احرام باندھے اور دوسرا عمرہ ادا کرے۔
دارالافتاء کے مطابق
ایک سفر میں ایک سے زیادہ عمرے کرنا شرعاً جائز ہے۔ صحابۂ کرام سے بھی کئی عمرے ایک سفر میں کرنا منقول ہے۔
ہر عمرے کے لیے نیا احرام ضروری ہے ❖
شرعی طور پر ہر عمرہ کے لیے نیا احرام باندھنا ضروری ہے۔ یعنی اگر کوئی دوسرا عمرہ کرنا چاہتا ہے تو وہ پہلے عمرے کا احرام ختم کرے، پھر مکہ مکرمہ کی حدود (حرم) سے باہر جائے اور وہاں سے دوسرا احرام باندھے۔
ایک ہی احرام سے ایک سے زیادہ عمرے کرنا جائز نہیں۔ ہر عمرے کے لیے الگ احرام باندھنا لازم ہے۔
دوسرا احرام کہاں سے باندھا جائے؟ ❖
دوسرے یا تیسرے عمرے کے لیے حرم کی حدود سے باہر جا کر احرام باندھنا ضروری ہے۔ عام طور پر دو مقامات استعمال کیے جاتے ہیں
مسجدِ عائشہ (تنعیم): یہ مکہ مکرمہ کے قریب ترین مقام ہے جو حدودِ حرم سے باہر ہے۔
جعرانہ: یہ بھی حل (حرم سے باہر) کا مقام ہے۔
مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا سب سے سہولت بخش اور افضل طریقہ ہے، کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی یہاں سے عمرے کا احرام باندھا تھا۔
خلاصہ احکام ❖
سوال | شرعی حکم |
کیا ایک سفر میں کئی عمرے ہو سکتے ہیں؟ | جی ہاں، جائز ہے |
کیا ایک احرام سے کئی عمرے ہو سکتے ہیں؟ | نہیں، ہر عمرے کے لیے نیا احرام باندھنا ضروری ہے |
دوسرا احرام کہاں سے باندھیں؟ | مسجدِ عائشہ (تنعیم) یا کوئی اور مقامِ حل |
اہم تنبیہ ❖
کثرتِ عمرہ کی نیت اچھی ہے، لیکن جسمانی استطاعت، وقت، اور اخلاص کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ اگر کوئی شخص عمرہ عبادت کو مشقت یا دکھاوے میں تبدیل کر دے، تو مقصدِ عبادت فوت ہو سکتا ہے۔
.مزید تفصیل کے لیے مکمل فتویٰ ملاحظہ کریں
🔗 fatwaqa.com – ایک سفر میں ایک سے زیادہ عمرے کرنا