Islam

روزے میں ڈرپ لگوانا: کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ اسلامی احکام اور وضاحت

روزے کے دوران ڈرپ (IV تھراپی) روزے کے دوران بعض اوقات طبی ضروریات کے تحت ڈرپ لگوانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ اس حوالے سے شرعی احکام کا جاننا اہم ہے تاکہ روزے کی صحت متاثر نہ ہو۔

روزے میں ڈرپ لگوانا: شرعی حکم

اسلامی فقہ کے مطابق، روزے میں ڈرپ لگوانا جائز ہے اور اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈرپ کے ذریعے دوا یا محلول جسم میں داخل ہوتا ہے، لیکن یہ داخلہ جسم کے قدرتی منافذ (مثلاً منہ، ناک، کان) کے ذریعے نہیں ہوتا، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعے ہوتا ہے۔ چونکہ روزہ ٹوٹنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی چیز جسم کے قدرتی راستوں سے معدہ یا دماغ تک پہنچے، اور ڈرپ میں ایسا نہیں ہوتا، اس لیے روزہ برقرار رہتا ہے۔

طاقت کے لیے ڈرپ لگوانا

اگرچہ طبی ضرورت کے تحت ڈرپ لگوانا جائز ہے، لیکن صرف طاقت حاصل کرنے یا روزے کی مشقت کو کم کرنے کے لیے ڈرپ لگوانا مکروہ سمجھا جاتا ہے۔ ایسا کرنا روزے کی روح کے منافی ہے، کیونکہ روزہ صبر اور تقویٰ کی تربیت کا ذریعہ ہے۔

احتیاطی تدابیر

طبی مشورہ: ڈرپ لگوانے سے پہلے مستند طبیب سے مشورہ کریں تاکہ واقعی ضرورت ہو تو ہی یہ اقدام کیا جائے۔

غیر ضروری استعمال سے گریز: بلا ضرورت یا صرف سہولت کے لیے ڈرپ لگوانے سے پرہیز کریں تاکہ روزے کی روحانیت متاثر نہ ہو۔

روزے کی حالت میں طبی ضرورت کے تحت ڈرپ لگوانا جائز ہے اور اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ تاہم، غیر ضروری طور پر یا صرف طاقت حاصل کرنے کے لیے ڈرپ لگوانا مکروہ ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ روزے کے دوران ان امور کا خیال رکھیں تاکہ ان کا روزہ شرعی طور پر صحیح اور مقبول ہو۔

Related Articles

Back to top button
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker