Islamramadan

وقت سے پہلے افطار کرنا: احکام اور اسلامی رہنمائی

روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے، جس میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کھانے، پینے اور دیگر ممنوع امور سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ افطار کا وقت غروبِ آفتاب پر مقرر ہے، اور اس سے پہلے افطار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

وقت سے پہلے افطار کرنے کا حکم

اگر کوئی شخص جان بوجھ کر غروبِ آفتاب سے پہلے افطار کرتا ہے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس پر قضا واجب ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں کفارہ لازم نہیں آتا، لیکن روزے کی قضا ضروری ہے۔ لہٰذا، مسلمانوں کو چاہیے کہ افطار کے وقت کا خاص خیال رکھیں اور مکمل یقین کے بعد ہی افطار کریں۔

غلطی سے وقت سے پہلے افطار کرنا

اگر کسی نے غلطی سے وقت سے پہلے افطار کر لیا، مثلاً گھڑی یا اذان کے وقت میں غلط فہمی کی وجہ سے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس پر قضا لازم ہوگی۔ اس صورت میں کفارہ واجب نہیں ہوگا، لیکن احتیاط برتنا ضروری ہے تاکہ آئندہ ایسی غلطی نہ ہو۔

افطار کا مستحب وقت

نبی کریم ﷺ نے افطار میں جلدی کرنے کی ترغیب دی ہے، یعنی غروبِ آفتاب کے فوراً بعد افطار کرنا مستحب ہے۔ تاہم، یہ جلدی غروبِ آفتاب کے بعد ہونی چاہیے، نہ کہ اس سے پہلے۔ مغرب کی نماز سے پہلے افطار کرنا سنت ہے، اور اس کے بعد نماز ادا کی جانی چاہیے۔

احتیاطی تدابیر

افطار کے وقت احتیاط برتنا ضروری ہے۔ غروبِ آفتاب کا یقین حاصل کرنے کے لیے معتبر ذرائع، جیسے مقامی اذان یا مستند کیلنڈر، کا استعمال کریں۔ شک کی صورت میں، تھوڑی دیر انتظار کرنا بہتر ہے تاکہ یقین کے ساتھ افطار کیا جا سکے۔

نتیجہ

وقت سے پہلے افطار کرنا روزے کو باطل کر دیتا ہے اور قضا واجب ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ افطار کے وقت کا خاص خیال رکھیں اور مکمل یقین کے بعد ہی افطار کریں تاکہ روزہ صحیح اور مقبول ہو۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker