Islamramadan

سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کھانا: احکام اور مسائل

سحری رمضان المبارک کے روزے کا ایک اہم حصہ ہے جسے فجر کی اذان سے پہلے مکمل کرنا ضروری ہے۔ سحری کا وقت فجر کی اذان سے قبل ختم ہو جاتا ہے اور اس کے بعد کھانے پینے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔ اس مضمون میں سحری کے اوقات، اس کے بعد کھانے کے احکام، اور اس سے متعلقہ مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

سحری کا وقت کب ختم ہوتا ہے؟

سحری کا وقت صبح صادق کے طلوع ہونے یعنی فجر کی اذان سے پہلے ختم ہو جاتا ہے۔ جیسے ہی فجر کی اذان شروع ہوتی ہے، کھانا پینا بند کرنا واجب ہو جاتا ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

“اور کھاؤ اور پیؤ یہاں تک کہ تمہارے لیے سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے نمایاں ہو جائے (یعنی صبح صادق طلوع ہو جائے)، پھر روزہ رات تک پورا کرو” (سورہ البقرہ: 187)

اس آیت کی روشنی میں علماء کرام نے وضاحت کی ہے کہ صبح صادق (فجر کی اذان) ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور روزے کا آغاز ہوتا ہے۔

فجر کی اذان کے بعد کھانے کا حکم

اگر کوئی شخص فجر کی اذان کے بعد کھاتا ہے، تو اس کا روزہ درست نہیں ہوگا اور اس پر قضا لازم ہوگی۔ تنویر الابصار میں اس حوالے سے ذکر ہے:

“تسحر یظن الیوم لیلا والفجر طالع قضی فقط”
یعنی اگر کوئی شخص یہ گمان کرتے ہوئے کھائے کہ ابھی رات ہے جبکہ فجر طلوع ہو چکی ہو، تو اس پر صرف قضا لازم ہوگی۔

غلطی سے سحری کا وقت گزرنے کے بعد کھانا

اگر کوئی شخص غلطی سے یہ سمجھ کر کھاتا رہے کہ سحری کا وقت باقی ہے، حالانکہ فجر کی اذان ہو چکی ہو، تو اس کا روزہ نہیں ہوگا۔ ایسے شخص پر صرف قضا لازم ہوگی، یعنی اسے ایک دن کا روزہ دوبارہ رکھنا ہوگا۔ اس صورت میں کفارہ واجب نہیں ہوگا کیونکہ یہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا بلکہ غلط فہمی کی بنا پر ہوا۔

سحری کے بعد روزے کا احترام

اگر کسی نے غلطی سے فجر کے بعد کھا لیا تو اس پر لازم ہے کہ وہ دن بھر روزے داروں کا احترام کرتے ہوئے کھانے پینے سے پرہیز کرے۔ اس کا مقصد روزے کی حرمت کو برقرار رکھنا ہے، اگرچہ اس دن کا روزہ شمار نہیں ہوگا اور اس کی قضا لازم ہوگی۔

فجر کی اذان کے وقت کھانا: احتیاطی تدابیر

اذان کا اعتبار: بعض لوگ اذان کے دوران کھانا پینا جاری رکھتے ہیں، جو کہ غلط ہے۔ اذان فجر کی علامت ہے اور اس کے شروع ہوتے ہی کھانے پینے سے رک جانا ضروری ہے۔

احتیاط کا وقت: علماء کرام نے احتیاطاً چند منٹ پہلے سحری ختم کرنے کی ترغیب دی ہے تاکہ کوئی شک و شبہ نہ رہے۔

جدید ٹیکنالوجی کا استعمال: موبائل ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل گھڑیاں جو اذان کا درست وقت بتاتی ہیں، ان کا استعمال کرکے احتیاط سے سحری ختم کی جا سکتی ہے۔

حدیث نبوی ﷺ سے رہنمائی

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سحری کی، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔”
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے پوچھا: “سحری اور اذان کے درمیان کتنا وقت تھا؟”
حضرت زید نے فرمایا: “پچاس آیات پڑھنے جتنا وقت” (صحیح بخاری)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سحری ختم کرنے کے بعد کچھ وقت رکھتے تھے تاکہ کوئی شک و شبہ نہ رہے۔

سحری کے فوائد اور اہمیت

سنت نبوی کی پیروی: سحری کرنا سنت ہے اور اس میں برکت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“سحری کیا کرو، اس میں برکت ہے” (صحیح بخاری)

روزے میں آسانی: سحری کھانے سے روزے کے دوران بھوک اور پیاس کا احساس کم ہوتا ہے۔

روحانی فوائد: سحری کے وقت اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے اور دعا قبول ہوتی ہے۔

سحری کے بارے میں غلط فہمیاں

اذان کے دوران کھانا: کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اذان کے دوران کھانا جائز ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اذان شروع ہوتے ہی کھانے پینے سے رک جانا ضروری ہے۔

وقت کا اندازہ لگانا: فجر کا وقت گھڑی کے حساب سے معلوم کرنا چاہیے۔ صرف آسمان کے رنگ یا ماحول کی روشنی پر بھروسہ کرنا مناسب نہیں۔

خلاصہ اور نتیجہ

سحری کا وقت فجر کی اذان سے پہلے ختم ہو جاتا ہے اور سحری کا وقت ختم ہونے کے بعد کھانا روزے کو باطل کر دیتا ہے۔ اگر کوئی غلطی سے فجر کے بعد کھا لے تو اس پر صرف قضا لازم ہوگی اور کفارہ واجب نہیں ہوگا۔ احتیاطاً سحری کے وقت کو اچھی طرح جانچنا چاہیے اور اذان شروع ہوتے ہی کھانے پینے سے رک جانا چاہیے۔

مسلمانوں کو چاہیے کہ سحری کے وقت کا خاص خیال رکھیں اور وقت پر سحری مکمل کریں تاکہ روزہ درست ہو اور اللہ کی رضا حاصل ہو۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker