Islamramadan

دانت سے خون نکلنے سے روزہ ٹوٹتا ہے؟ اسلامی احکام اور وضاحت

روزے کے دوران مختلف مسائل سامنے آ سکتے ہیں، جن میں سے ایک عام مسئلہ دانتوں سے خون نکلنا ہے۔ مسوڑھوں کی کمزوری، دانت صاف کرتے وقت زخم، یا دیگر وجوہات کی بنا پر منہ میں خون آ سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس مسئلے کو اسلامی نقطہ نظر سے تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ آپ روزے کی حالت میں درست طریقے سے عمل کر سکیں۔

کیا دانت سے خون نکلنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

اسلامی فقہ کے مطابق، دانت سے خون نکلنے سے روزہ اس وقت تک نہیں ٹوٹتا جب تک وہ خون حلق میں نہ جائے۔ اگر خون حلق میں چلا جائے اور اس کا ذائقہ محسوس ہو، تو روزہ باطل ہو جائے گا اور اس دن کی قضا واجب ہوگی۔

امام ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اگر منہ میں خون آیا اور اس کو تھوک دیا تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ یہ معدے تک نہیں پہنچا۔ (المغنی)

لہٰذا، اگر خون صرف منہ میں رہے اور اسے تھوک دیا جائے، تو روزہ درست ہے اور قضا کی ضرورت نہیں۔

حلق میں خون جانے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

اگر خون انجانے میں حلق میں چلا جائے اور ذائقہ بھی محسوس نہ ہو، تو روزہ ٹوٹنے کا حکم نہیں ہوگا کیونکہ یہ غیر ارادی عمل ہے۔ لیکن اگر جان بوجھ کر خون نگلا گیا یا اس کا ذائقہ محسوس کیا گیا، تو روزہ باطل ہوگا اور صرف قضا واجب ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

مختلف فقہی مکاتب فکر کی رائے

حنفی مسلک: اگر خون تھوک سے زیادہ غالب نہ ہو اور حلق میں نہ جائے، تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔

شافعی مسلک: اگر خون حلق میں چلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، چاہے مقدار کم ہو یا زیادہ۔

حنبلی اور مالکی مسلک: ان کے نزدیک بھی خون نگلنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، بشرطیکہ اس کا ذائقہ محسوس ہو۔

دانت سے خون نکلنے کی وجوہات

مسوڑھوں کی کمزوری یا بیماری: مسوڑھوں کی سوزش یا کمزوری کی وجہ سے خون نکل سکتا ہے۔

سخت غذا یا اشیاء: سخت یا نوکیلی چیزیں چباتے وقت مسوڑھے زخمی ہو سکتے ہیں۔

دانت صاف کرتے وقت: زیادہ زور سے برش یا مسواک کرنے سے خون آ سکتا ہے۔

دانت کا علاج: دانت نکالنے یا کسی اور علاج کے دوران بھی خون آ سکتا ہے، ایسی صورت میں روزہ باطل ہو جائے گا اگر خون حلق میں جائے۔

احتیاطی تدابیر

خون کو فوراً تھوک دیں: اگر منہ میں خون محسوس ہو، تو فوراً تھوک دیں تاکہ وہ حلق میں نہ جانے پائے۔

نرمی سے مسواک یا برش کریں: مسواک سنت ہے، لیکن نرمی سے کریں تاکہ مسوڑھوں سے خون نہ نکلے۔

ہلکی غذا استعمال کریں: سخت یا نوکیلی غذا سے پرہیز کریں جو مسوڑھوں کو زخمی کر سکتی ہے۔

طبی معائنہ: اگر بار بار خون نکلتا ہو تو دانتوں کے ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں۔

دانتوں سے خون نکلنے کے بعد کلی کرنا

روزے کے دوران کلی کرنا جائز ہے، لیکن اس میں احتیاط لازم ہے کہ پانی حلق میں نہ جائے۔

کلی کرتے وقت سر کو نیچے کی طرف جھکائیں تاکہ پانی باہر نکلے۔

گلے تک پانی نہ پہنچے، ورنہ روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔

روزے کے دوران خون نگلنے سے بچنے کے لیے ہدایات

معمولی خون ہو تو بار بار تھوکیں: خون کو تھوکنا اس وقت تک ضروری ہے جب تک کہ یقین نہ ہو کہ منہ صاف ہو گیا ہے۔

مسواک کو ہلکے سے استعمال کریں: زیادہ زور سے مسواک کرنے سے مسوڑھے زخمی ہو سکتے ہیں۔

دانتوں کی صفائی کا وقت: سحری کے بعد یا افطار سے پہلے دانتوں کی صفائی کریں تاکہ روزے کے دوران خون نکلنے کا امکان کم ہو۔

روزے کے مسائل اور علماء کی رائے

امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اگر خون نگل لیا اور اس کا ذائقہ بھی محسوس کیا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا، لیکن اگر غلطی سے یا بھول کر ہو، تو قضا لازم نہیں ہوگی۔ (المجموع)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اگر خون کا ذائقہ محسوس کیا اور جان بوجھ کر نگل لیا، تو روزہ باطل ہوگا، ورنہ نہیں۔(فتاوی الصیام)

خلاصہ اور نتیجہ

دانت سے خون نکلنے سے روزہ اس وقت تک نہیں ٹوٹتا جب تک وہ حلق میں نہ جائے۔ اگر خون حلق میں چلا جائے اور اس کا ذائقہ محسوس ہو، تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس دن کی قضا واجب ہوگی۔ احتیاط کے طور پر خون کو فوراً تھوک دیں اور مسواک یا برش نرمی سے کریں۔

روزے کے دوران اسلامی احکام پر عمل کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تاکہ روزہ مکمل اور مقبول ہو۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker